کھوئی کھوئی آنکھیں
کھوئی کھوئی آنکھیں
فرقت یار میں جو روئی آنکھیں
اس کے جیسی نہیں کوئی آنکھیں
کیا کہیں حال کیا ہے راتوں کا
ایک مدت سے نہ سوئی آنکھیں
تیری یادوں کے سرد صحرا میں
رات بھر پھوٹ کے روئی آنکھیں
کیا کروں ان حسیں نظاروں کا
اب تو رہتی ہیں کھوئی کھوئی آنکھیں
دل بھـــــر آیا، ہــــم اس لئے روئے
آپ نے کس لئے بھگوئی آنکھیں
جلـــــوہ یار ہــــم دیکھنے کے لئے
بارہا اشکوں سے دھوئی آنکھیں
درد اتنـــــا شــــدید تھــا فیضی
جس نے دیکھا سب کی روئی آنکھیں
اپ کا: فراز فیضی
Simran Bhagat
12-Jan-2022 04:26 PM
Good👍👍👍👍
Reply
Anjana
12-Jan-2022 03:02 PM
Bahut badiya bhai
Reply
Angela
09-Oct-2021 09:57 AM
Good👍👍👍
Reply